لاہور ہائی کورٹ، ملتان بینچ نے ماڈل قندیل بلوچ کے قتل کیس میں نامزد ملزم مقتولہ کے بھائی سمیت مرکزی ملزم وسیم کو بری کردیا۔
جسٹس سہیل ناصر نے مقتولہ کے قتل کے کیس میں راضی نامے اور گواہوں کے اپنے بیانات سے منحرف ہونے کی بنیاد پر مرکزی ملزم وسیم کو بری کیا۔
یاد رہے کہ ملتان کے تھانہ مظفر آباد میں درج مقدمے کے مطابق 15جولائی 2016 کی رات کو سوتے ہوئے ملزم محمد وسیم نے سوشل میڈیا پر اپنے بےباک انداز سے شہرت پانے والی اپنی بہن فوزیہ عظیم عرف قندیل بلوچ کو تیز دھار چھری کے وار سے قتل کر دیا تھا اور اس جرم میں ملزم وسیم کو 27 ستمبر 2019 کو ملتان کی ماڈل کورٹ نے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔
قندیل بلوچ قتل کیس کے مرکزی ملزم وسیم کے وکیل ایڈووکیٹ سردار محبوب نے ہائی کورٹ کے ملتان بینچ میں ملزم کی بریت سے متعلق دلائل پیش کیے۔
خیال رہے کہ چھ سال قبل قتل کے وقت مقتولہ کے والد اور مقدمے کے مدعی محمد عظیم نے دو ٹوک الفاظ میں کہا تھا کہ وہ قطعی طور پر ملزمان کو معاف نہیں کریں گے تاہم بعد میں مقتولہ کے والد کی جانب سے عدالت میں درخواست دائر کی گئی کہ ہم نے اللہ کی رضا کی خاطر اپنے بیٹوں کو معاف کر دیا ہے، لہٰذا عدالت بھی اسے معاف کردے۔عدالت نے والدین کی درخواست مسترد کردی تھی۔
پولیس کے مطابق قندیل بلوچ کا بھائی ان کی تصاویر اور ویڈیوز وائرل ہونے کی وجہ سے ناراض تھا، جس پر وہ انہیں غیرت کے نام پر قتل کرکے فرار ہوگیا تھا۔ بعد ازاں پولیس نے قتل کی تحقیقات کے دوران ملزمان کو گرفتار کرلیا تھا۔
قندیل بلوچ کے قتل کیس کی ایف آئی آر قتل کے ایک روز بعد درج کرائی گئی تھی۔
قانونی ماہرین کے مطابق پولیس کی ناقص تفتیش اور مقدمے کے مدعی کی ملزمان کے ساتھ ہمدردی، ثبوتوں کی عدم دستیابی اور گواہوں کے ناکافی بیانات اس کا باعث بنے۔